حضرت داؤد علیہ السلام اور شیطان David (P.B.U.H) and Devil
ﷲ تعالیٰ نے جب داؤد
علیہ السلام کو خلیفہ
کائنات بنایا تو انہیں
نہایت سریلی اور
خوبصورت آوازعطا
کی۔ آپ علیہ السّلام کے
گلے کو ساز بنایا۔ حتیٰ
کہ وحشی جانور اور
پرندے پہاڑوں اور
جنگلوں سے آپ کی
آواز سننے کے لیے جمع
ہو جاتے، بہتے ہوئے
پانی رک جاتے اور اڑتے
پرندے گر پڑتے۔ حضرت
داؤد علیہ السّلام جس
جنگل میں خوش الحانی
(تلاوت) کرتے وہاں کے
جانور ایک ماہ تک کچھ نہ
کھاتے پیتے، بچے نہ
دودھ مانگتے اور نہ روتے۔
اکثر لوگ آپ علیہ السّلام
کی آواز کی لذت میں فوت
ہو جاتے۔ حتیٰ کہ ایک
روایت کے مطابق 700 نو
خیز لونڈیاں اور بارہ ہزار
بوڑھے مر گئے ۔
جب ﷲ تعالیٰ نے حقیقت
پسندوں اور خواہش نفس
میں موسیقی سننے والوں
کوالگ کردیا تو ابلیس کا
حربہ شروع ہو گیا ۔
اس نے وسوسہ کے
ذریعے لوگوں کو
بہکانے کا پروگرام بنایا۔
اسنےاپنے حربوں کو
استعمال کرنے کی
اجازت مانگی تو اسے
مل گئی ۔اس بنا پراس
نے بانسری اورطنبورے
بنانے۔ اور حضرت داؤد
علیہ السّلام کے بالمقابل
محفل سماع قائم کی ۔
حضرت داؤدعلیہ السّلام
کے سننےوالے دو
جماعتوں میں تقسیم ہوگئے
اہل سعادت حضرت داؤد
علیہ السّلام اور اہل شقاوت
شیطان کے پیروکاربن گئے۔
حضرت داؤد علیہ السّلام
کے پیروکار ان کی ظاہری
آواز کی طرف مائل نہ
تھے بلکہ وہ حق شناس
اور حق بین تھے۔ وہ
شیطان کی محفل کو
آزمائش اور مجلس
داؤدی کو ذریعہ ہدایت
جانتے تھے۔