مزارات پر لنگر کی اہمیت The facts of eating at shrine

 










مزارات پر لنگر کی حقیقت 
مزارات اولیاء پر نذرو نیاز
 دینے اور وہاں لنگر پکانے
 یا کھانے کی حقیقت صرف 
اتنی ہے کہ یہ ایک نیک عمل 
ہے ۔ جس کی اصل قرآن و سنت
 میں موجود ہے ۔ یہ صدقہ 
جاریہ کی ایک مستحسن صورت
 ہے ۔ جس سے اللہ تعالی نے
 اپنے محبوب بندوں کو نواز 
رکھا ہے ۔ اطعام الطعام تعلیماتِ 
قرآن و سنت کی معروف 
اصطلاح اور اسلامی تہذیب و
 ثقافت کی ایک نمایاں 
خصوصیت ہے ۔ 








سورۃ الدھرمیں اللہ تعالی 
نے اپنے محبوب اور مخلص
 بندوں کی خصوصیات بیان
 فرمائی ہیں ۔ جن میں 
ضرورت مندوں اور 
ناداروں کو کھانا کھلانا
 بنیادی خصوصیت قرار 
دیا گیا ،ارشاد باری تعالٰی ہے:
"اور کھانا  ﷲﷻ کی محبت میں 
خود اس کی طلب و حاجت 
ہونے کے باوجود ایثاراًمحتاج 
کو یتیم کواور قیدی کو کھلا 
دیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ 
ہم تو محض  ﷲﷻ کی رضا
کیلئے تمہیں کھلا رہے ہیں ، 
نہ تم سے کسی بدلہ کے 
خواستگار ہیں اور نہ شکر 
گزاری کے خواہشمند ہیں ۔ 
ہمیں تو اپنے رب سے اس 
دن کا خوف رہتا ہے جو 
چہروں کو نہایت سیاہ اور
 بد نما کر دینے والا ہے ۔ 
یہ کام اہل ﷲﷻ کے نزدیک
 نفلی عبادت سے زیادہ
 باعث ثواب ہے ۔ حقیقت 
بھی یہی ہے کہ مخلوق
 خدا کی خدمت دراصل 
اللہ تعالی کو خوش رکھنے
 کا ایک ذریعہ ہے ۔
 یہ حضور صلی الله علیہ
 و آلہ و سلم کی سیرت 
طیبہ کا نمایاں وصف 
ہے اور اسوء حسنہ کے
 اتباع میں تمام صوفیاء کا
 معمول رہا ہے ۔
 حضورصلی الله علیہ
 و آلہ و سلم خود یتیموں ،
 مسکینوں اورناداروں کا
 سہارا اور ملجا تھے ۔ 








 آپ صلی الله علیہ و آلہ و 
سلم سے مروی متعدد
 احادیث میں اطعام الطعام  
کی ترغیب اور حکم موجود 
ہے ۔ بلکہ بعض صحیح
 احادیث میں بیان ہوا ہے
 کہ حضور صلی الله علیہ 
و آلہ و سلم نے اسلام کی 
تعریف اور بنیادی 
خصوصیات میں کھانا 
کھلانے اور دوسرے کی
 خیر خواہی چاہنے کو 
شامل فرمایا۔