جبل قاسیون (مقدس پہاڑ) Jabal Qasiun
" قاسیون "پہاڑ دمشق کے نزدیک
واقع ہے۔ یہ پہاڑ قدیم دور ہی
سے کئی طرح کے قصے اور
کہانیوں کی وجہ سے کافی
شہرت رکھتا ہے۔ ایک قدیم
روایت ہے کہ سب سے پہلے
انسان "حضرت آدم علیہ السّلام "
کی رہائش اسی پہاڑ پر تھی۔
اسی پہاڑ کی ڈھلوان پر ایک
غار میں آدم علیہ السّلام کے
بیٹوں "ہابیل " اور "قابیل"
کے درمیان جھگڑے پر
" قابیل" نے اپنے بھائی
"ہابیل "کو بڑا پتھر مار کر
ہلاک کر دیا تھا۔جہاں آج بھی
ایک چٹان پر خون کے نشان
موجود ہیں۔ "ہابیل" کی بعد
میں ایک نزدیکی پہاڑ پر
تدفین کی گئی۔
اس غار کو آج بھی
"خون والا غار"
کہتے ہیں۔ پہاڑ کی اسی
ڈھلوان پر تھوڑی دور ایک
اور غار ہے جسے" 40ابدالوں
کی غار" کے نام سے جانا
جاتا ہے۔ایک عقیدے کے
مطابق یہاں ہر روز مغرب
کے بعد 40 ابدال اکٹھے ہو
کر عبادت کرتے ہیں۔ اس
غار کے اوپر ایک چھوٹی
سی مسجد بھی بنی ہوئی ہے۔
اسی غار کو "بھوک والی
غار" بھی کہا جاتا ہے۔
ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ
یہاں 40 ابدالوں کی بھوک
سے موت ہوئی تھی۔ جبکہ
ایک دوسرے عقیدے
کے مطابق یہاں 40 انبیاء
علیہ السّلام کی بھوک سے
موت ہوئی۔
اسی پہاڑ پرایک تیسری غار
بھیموجود ہے جسے
"اصحاب کہف" کی غار
کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ دنیا
میں ان چند جگہوں میں
سے ایک ہے جہاں
اصحاب کہف کی غار
کی موجودگی کا دعویٰ
کیا جاتا ہے۔
"قاسیون" پہاڑ کے
بارے میں ایک روایت
یہ بھی ہے کہ لاکھ
چوبیس ہزار انبیاء کرام
میں سے ایک لاکھ تیئیس
ہزار انبیاء کرام کی قبریں
اسی پہاڑ پر ہیں۔ جبکہ
صرف ایک ہزار انبیاء
کرام کی قبریں دنیا کی
دوسری جگہوں پر ہیں۔
اسی لیئے قیامت کے روز
جب پہاڑ اور زمین ٹکڑے
ٹکڑے ہو جائیں گے۔ لیکن
"قاسیون" پہاڑ محفوظ
رہے گا اور اسی حالت میں
جنت میں منتقل کردیا
جائے گا۔اس پہاڑ کی سب
سے اونچی جگہ 1،151
میٹر (3,776 ft) ہے۔ یہاں
سے پورے "دمشق" شہر
کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مشہور صوفی اور مفکر
"ابن العربی " کا مزار
بھی اسی" قاسیون" پہاڑ
کے دامن میں واقع ہے۔