ارطغرل غازی تاریخی حقائق ( Ertugrul Ghazi ( historical facts













عثمانی روایات کے مطابق
 ارطغرل سلطنت عثمانیہ کے
 بانی عثمان اول کے والد 
تھے۔ مستند تاریخ میں ارتغل
 کی زندگی کے بارے میں 
زیادہ معلومات نہیں ملتی ہیں۔
 اس کے بارے میں زیادہ تر
 معلومات زبانی طور پر 
منتقل کی گئی ہیں۔جیسا کہ
 اس کے بارے میں ارطغرل 
پر بننے والے ڈرامہ سیریل 
"ارطغرل غازی" میں 
ارطغرل کا کردار ادا کرنے
 والے اداکار "ایجن التان" 
کا کہنا ہے کہ ہمارے ذرائع
 صرف 7 صفحوں پر مشتمل 
ہیں۔







اس کے علاوہ تاریخ میں 
دو اور ٹھوس نشانیاں ایک 
عثمانی دور کا ایک" سکہ" 
اور ایک "بازنطینی مؤرخ " 
کی لکھی ہوئی ایک تحریر
 ہے۔ تاہم جو بات طے ہے 
وہ یہ ہےکہ سلطنت عثمانیہ
 کے بانی عثمان اول کا 
تعلق آج کے ترکی کے 
علاقے اناطولیہ کے ایک
 ترک خانہ بدوش قبیلے
 سے تھا۔اور اس کی 
حکومت اناطولیہ کی 
چھوٹی چھوٹی حکومتوں 
میں سے ایک تھی۔
 جن کی طاقت میں زیادہ
 فرق نہیں تھا۔















 عثمانی سرکاری روایات 
کے مطابق ارطغرل سلطنت 
عثمانیہ کے بانی عثمان
 اول کے والد تھے۔
 روایات کے مطابق 
منگولوں کے مظالم سے 
 بچنے کے لیے قائی نام 
کا قبیلہ دیگر دوسرے 
ترک قبیلوں کی طرح 
غلامی اور تباہی کے
 خوف سے وسطی ایشیاء
 سے ہجرت کر کے نئے
 علاقوں کی طرف روانہ
 ہوا۔ قائی قبیلے کے 
سردار سلیمان شاہ ہجرت
 کے دوران دریا عبور
 کرتے ہوئے دریائے
 فرات (شام) میں ڈوب
 گئے۔انکی وفات پر ان 
کے دو بیٹے واپس چلے 
گئے۔ جبکہ ارطغرل نے
 مغرب کی طرف سفر 
جاری رکھا۔ وہ اناطولیہ
 پہنچا تو وہاں کے سلجوق 
حکمران نے انہیں ان کی 
مدد کے بدلے اناطولیہ 
کے مغربی علاقے میں 
زمین دے دی۔ ایک روایت 
کے مطابق ارطغرل 1280 
میں چل بسے اور قبیلے
 کی قیادت انکے بیٹے 
عثمان کو مل گئی۔اگر 
عثمان کے دور سے ملنے
 والا وہ واحد سکہ اصلی 
ہے۔ تو کوئی شک نہیں
 کہ ارطغرل واقعی ایک
 تاریخی شخصیت تھے۔
اس  سکے پر درج ہے 
"جاری کردہ برائے 
عثمان ولد ارطغرل" 
عثمان کا اپنے نام پر
 سکہ جاری کرنے سے
 ظاہر ہوتا ہےکہ عثمان 
صرف ایک قبائیلی سردار
 ہی نہیں بلکہ ان کی 
حیثیت اپنے علاقے میں
 ایک امیر کی تھی۔ 
عثمانیوں کا تاریخ میں 
سب سے پہلے ذکر سنہ 
1300 عیسوی کے قریب 
ملتا ہے۔ اس وقت کے
 ایک بازنطینی مؤرخ 
نے لکھا ہےکہ "سنہ 
1301عیسوی میں 
بازنطینی فوج کا سامنا
 ایک شخص عثمان کی
 فوج سے ہوا ہے۔ 
جنگ بافیو س کہلاتے
 والی یہ لڑائی قسطنطنیہ 
کے قریب لڑی گئی۔
اور اس لڑائی میں 
بازنطینی فوج بری طرح 
سے شکست کھا گئی۔"
 اسکے علاوہ جتنی بھی 
معلومات ہمیں ارطغرل
 کے حوالے سے ملتی 
ہیں۔ وہ سلطنت عثمانیہ 
کی سرکاری دستاویزات 
میں سنے سنائے واقعات 
کی شکل میں ملتی ہیں۔ 








دراصل شروع کے 
عثمانی سلطانوں  کو
 اپنی تاریخ لکھنے سے
 زیادہ دلچسپی نئے 
علاقے فتح کرنے میں
 تھی۔ "سوگوت"کا 
علاقہ جو کہ سلجوق 
سلطان نے ارطغرل کو
 دیا تھا۔ وہاں پر اب 
بھی ایک چھوٹی سی 
مسجد اور مزار ہے 
کہا جاتا ہے کہ وہ
 ارطغرل کے بیٹے
 عثمان نے ان کےلئے
 بنائی اور جس میں 
بعد میں عثمان کے بیٹے
 اورہان نے اضافہ کیا۔
 تاہم اس مسجد اور مزار
 پر اتنی دفعہ تعمیراتی 
کام ہوا ہے کہ اس کی
 اصل باقیات میں سے
 کوئی نشانی باقی رہی